Disclaimer: The Eqbal Ahmad Centre for Public Education (EACPE) encourages critical and independent thinking and believes in a free expression of one’s opinion. However, the views expressed in contributed articles are solely those of their respective authors and do not necessarily reflect the position or policy of the EACPE.
You can contribute your writings at newsletter@eacpe.org

Download (PDF, 300KB)

کورونا وائرس نے جہاں دنیا بھر میں تباہی پھیلا رکھی ہے، وہاں پاکستان میں بھی اس کے اثرات کا دائرہ ہر گزرتے دن کے ساتھ وسیع سے وسیع تر ہوتا چلا جا رہا ہے۔ غربت، کم علمی اور پڑھتی ہوئی آبادی کا حامل پاکستانی معاشرہ اس وائرس کی سنگینی کو سمجھنے سے قاصر نظر آتا ہے، اس لیے احتیاطی تدابیر پر عمل کے حوالے سے بھی لاپرواہی کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے۔

دوسری طرف سائنسدان اس وائرس پر تحقیق کرنے میں مصروف عمل ہیں اور اس کی ویکسین بنانے کے لئے کوششیں جاری ہیں۔ تاہم یہ ایک صبر آزما مرحلہ ہے اور ویکسین بننے میں ایک لمبا عرصہ لگ سکتا ہے۔

زیر مطالعہ تحریر ڈاکٹر نسیم صلاح الدین کے ڈان نیوز پیپر میں شائع ہونے والے کالم کا اردو ترجمہ ہے، جس میں وہ اس وائرس کے مختلف پہلوئوں پر روشنی ڈال رہی ہیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here