پاکستان میں نظام تعلیم کی بات کریں تو بنیادی طور پر رسمی تعلیم کا پرچار ہی سامنے آتا ہے جس میں روایتی سکول کی تعلیم اور مدرسہ تعلیم شامل ہے، مگر حال ہی میں ایک ایسی کاوش سامنے آئی ہے جس کو جان کر یوں لگا جیسے پاکستان میں بھی چند لوگ یا گروپ ایسے ہیں جو علم اور جستجو کے عالمی معیار کو پانا چاہتے ہیں۔
اسلام آباد میں ایک ایسی ہی طرز کی کاوش کی داغ بیل ڈالی جاچکی ہے۔ اس اہم ترین کوشش میں کلیدی کردار ادا کر رہے ہیں ڈاکٹرپرویز ہود بھائی جو سائنس کے میدان میں کسی تعارف کے محتاج نہیں۔ مشعل بکس نامی اشاعتی ادارے کے اشتراک سے لیکچرز کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے جس میں سائنس،عقل، شعور اور جستجو جیسے امور کا احاطہ کرتے ہوئے نوجوان نسل کو ان کے اصل مقصد کی طرف لانے کی کوشش کی گئی ہے یعنی نوجوان نسل کو عالمی معیار کے اہداف حاصل کرنے کے لئے اپنے آپ کو اپ گریڈ کرنا ہے اور روایتی جمود کو توڑ کر عقلی دلائل کو نصب العین بنا کر آگے بڑھنا ہے۔
ملک میں سائنس کے فروغ کے لئے کی جانے والی کوششوں میں اپنا حصہ ڈالتے ہوئے اس تنظیم نے بغیر کسی کمائی یا مفاد کے محض تعلیم کے فروغ کی ٹھانی ہے جو یقینا قابل تحسین ہے۔ اس تنظیم کی ویب سائٹ لانچ ہو چکی ہے جسے آپ اس لنک میں فالو کر سکتے ہیں۔
اسی طرح سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر بھی ان لیکچرز اور ایونٹس کی دستیابی یقینی بنانے کی کوشش کی گئی ہے۔ ’دی بلیک ہول‘ جیسا کہ نام ہی سے ظاہر ہے ایک سائنسی اور علمی فورم ہے۔ میری نظر میں اسے ایک تھنک ٹینک شمار کیا جا نا چاہیے کیونکہ یہاں سائنس، آرٹ اور کلچر سے متعلق جس قسم کے لیکچرز کا اہتمام کیا جارہا ہے یہ علم کے سمندر سے کم نہیں۔
پس اسے ایک ریسرچ سیل کے طور پر بھی آگے بڑھایا جاسکتا ہے جسے پاکستان جیسے پسماندہ ملک میں سراہا جانا چاہیے۔ تنظیم نے اپنی ویب سائٹ پر مستقبل کے ایونٹس کی بھی فہرست لگا رکھی ہے جس میں سائنس کی تعلیم اور آرٹ اور کلچر کے فروغ کے ساتھ ساتھ فکری آگاہی دی جانے والی ہے۔ ایسے ایونٹس اور تنظیموں کا آگے آنا از حد ضروری ہے تاکہ ملک میں جہالت کے اندھیروں کو خرد افروزی کی روشنی سے منور کیا جا سکے۔